Card List Article

كائنات الله كي تخليق هے۔ پوري كائنات الله كي حمد كر رهي هے۔ كائنات كا هر ذره زبانِ حال سے يه اعلان كررها هے كه — الله سب سے بڑا هے، الله سب سے بڑا هے۔ انسان سے بھي يهي مطلوب هے كه وه الله كي بڑائي كا اعتراف كرے۔ ’الله اكبر‘ پوري كائنات كاكلمه هے اور ’الله اكبر‘ انسان كا كلمه بھي۔

Add To Cart
380.00 950.00 60%

Card List Article

اسماءِ حسنى ٰسے مراد صفات حسنىٰ هيں، يعني خدا كي عظيم صفات۔ اسماءِ حسنىٰ، صفاتِ خداوندي كا رباني ماڈل هيں۔ وه انسان كي نسبت سے، خدائے برتر كا ايك تعارف هيں۔ اسمِ اعظم، اسماءِ حسنىٰ سے الگ كوئي چيز نهيں۔ اسماءِ حسنىٰ ميں سے كوئي اسم اُس وقت اسمِ اعظم بن جاتاهے جب كه ذكر ودعا كرنے والا انسان اس كو ايك غير معمولي رباني كيفيت كے تحت استعمال كرے۔ گويا پكارنے والے كا جذبه اعظم، اسماءِ حسنىٰ ميں سے كسي اسم كو ’’اسمِ اعظم‘‘ بنا ديتاهے۔ اسماءِ حسنىٰ اور اسمِ اعظم، دراصل ذكر ودعا كے ليے ايك پوائنٹ آف ريفرنس كي حيثيت ركھتے هيں۔ زیر نظر کتابچہ میں اسم اعظم کے اسی پہلو کی تشریح کی گئی ہے۔

Out of Stock Download PDF

Card List Article

قرآن کے مطابق، شرک کا عقیدہ تمام انسانی برائیوں کی جڑ ہے۔ اس کے مقابلہ میں توحید کا عقیدہ تمام انسانی خوبیوں کا سر چشمہ۔ تو حید کا مطلب خالق کو پالینا ہے اور شرک کا مطلب یہ ہے کہ آدمی مخلوقات میں اٹک کر رہ جاۓ۔ تو حید حقیقت کی سطح پر جینے کا نام ہے اور شرک کا مطلب ہے توہمات کی سطح پر جینا۔ تو حید اپنی فطرت کی دریافت کا نتیجہ ہے اور شرک اپنی فطرت سے بے خبری کا نتیجہ۔

Add To Cart
72.00 120.00 40%

Card List Article

انسان جس طرح اپنے جسم كے نظامِ هضم ميں خوراك ڈالتا هے اور اس كے هضم كا نظام سرگرم هوكر اس كو كاميابي كے ساتھ گوشت اور خون ميں كنورٹ كرتاهے اسي طرح انساني دماغ يه صلاحيت ركھتا هے كه وه خارجي معلومات كا تجزيه كركے ان سے اعلي نظامِ افكار بنائے۔وه حكمت كے اعلي مرتبے كو حاصل كرے۔ مگر آج كے انسان كے پاس جسم كے تقاضے پورا كرنے كا وقت هے مگر اس كے پاس اپنے ذهن كے تقاضے پورا كرنے كا وقت نهيں۔ زيرِ نظر كتاب كا مقصد اسي ضرورت كي طرف انسان كو متوجه كرنا هے۔

Out of Stock Download PDF

Card List Article

"لیوس ٹامس (Lewis Thomas) ایک امریکی سائنس داں اور فلسفی ہے۔اس کی پیدائش 1913 میں ہوئی، اور وفات 1993 میں ۔ بائیولوجی پر اس کی ایک کتاب ہے۔ اس کتاب میں اس نے زمین کے بارے میں یہ الفاظ لکھے ہیں— وہ خلا میں لٹکا ہوا اور بظاہر ایک زندہ کرہ ہے: Hanging there in space and obviously alive. (Lewis Thomas, The Fragile Species, Collier, 1993, p. 135) یہ زمین کی نہایت صحیح تصویر ہے۔ زمین ایک اتھاہ خلا میں مسلسل گردش کررہی ہے۔ اسی کے ساتھ زمین کے جو احوال ہیں، وہ انتہائی استثنائی طور پر ایک زندہ کرہ کے احوال ہیں۔ یہ چیزیں اتنی حیرت ناک ہیں کہ اگر ان کو سوچا جائے تو رونگٹے کھڑے ہوجائیں، اور بدن میں کپکپی طاری ہوجائے۔ زمین میں اور بقیہ کائنات میں اتنی زیادہ نشانیاں ہیں کہ اگر کوئی آدمی ان میں سنجیدگی سےغور کرے تو یہ کائنات اس کے لیے خدا کی معرفت اورجلال و جمال کا آئینہ بن جائے۔ زیر نظر کتاب میں انھیں نشانیوں کے ذریعے خدا كي دريافت كي طرف رہنمائی کی گئی هے۔"

Add To Cart
380.00 950.00 60%

Card List Article

معرفت، دين كا خلاصه هے۔ معرفت، دين كا آغاز هے اور معرفت، دين كا اختتام هے۔ دين خداوندي ميں معرفت كي حيثيت بيج كي هے۔ جس طرح ايك بيج سے پورا درخت بنتا هے، اسي طرح معرفت سے انسان كي پوري زندگي تشكيل پاتي هے۔ معرفت كے بغير دين صرف ايك بے روح فارم بن جاتا هے۔ معرفت كے ساتھ دين گويا كه هرا بھرا درخت هے اور معرفت كے بغير دين صرف ايك سوكھا درخت۔ دين اگر جسم هے تو معرفت اس كي روح هے۔

Out of Stock Download PDF

Card List Article

معرفت کے لفظی معنی پہچاننے کے ہیں۔ دینی اصطلاح میں معرفت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آدمی اللہ کو پہچانے۔ وہ اپنے شعور کو اس طرح بیدار کرے کہ اس کو خالق اور مخلوق اور عبد اور معبود کے درمیان تعلق کی گہری پہچان ہوجاۓ- خدا کی معرفت اعلی شعوری در یافت کا نام ہے، خدا کی معرفت کسی پراسرار کیفیت کا نام نہیں۔

Out of Stock Download PDF

Card List Article

مذ ہب اور سائنس ایک دوسرے کے حریف نہیں، سائنس اپنی نوعیت کے اعتبار سے مذہب کی براہ راست یا بالواسطہ تصدیق ہے۔ سائنس نے ایسی علمی بنیاد فراہم کی ہے جو مذہب کے مطالعے کے لیے علمی شواہد کی حیثیت رکھتی ہے۔ سائنس مذہب کی موید ہے، وہ کسی بھی اعتبار سے مذہب کی مخالف نہیں۔ زیر نظر کتاب میں اسی پہلو سے مذہب اور سائنس کا مطالعہ کیا گیا ہے۔

Add To Cart
200.00 500.00 60%

Card List Article

جسم کی ایک خوراک ہے۔ یہ خوراک جسم کو پہنچائی جائے تو جسم صحت مند ہو جائے گا۔ اسی طرح روح کی ایک خوراک ہے۔ یہ خوراک جب روح کو پہنچائی جاتی ہے تو روح صحت مند ہو جاتی ہے۔ اسی عمل کا نام تزکیۂ نفس ہے _ تزکیہ کا مطلب اپنے آپ کو آخرت کے اعتبار سے تیار کرنا ہے، یعنی اپنے اندر وہ اعلی اخلاقی اور روحانی اوصاف پیدا کرنا جو موت کے بعد آنے والی دنیا میں آدمی کے کام آئیں۔ اس اعتبار سے، یہ کہنا درست ہوگا کہ تزکیہ کا مطلب ہے— ربانی اصولوں پر انسانی شخصیت کی تعمیر۔ زیرِ نظر کتابچہ قاری کو ان ربانی اصولوں سے باخبر کرتا ہے۔

Out of Stock Download PDF